اگر ہم سرحدوں پر پیڑ اگاتے

اگر ہم سرحدوں پر پیڑ اگاتے
کیا ہم سایوں پر بھی باندھ بناتے
سورج کو کیسے دھمکاتے کیا آگ لگاتے
پورے چاند کی پاگل کوئل
جب جب گاتی
کس کو بہکاتی


میرے جسم کا سایہ گر وہاں پہ پڑتا
تو جرمانہ لگتا
پھول جو کھلتے کس کو ملتے
درگاہ جاتے یا مندر چڑھاتے
پھلوں کا جب بٹوارا کرتے
کیا لڑتے مرتے
بولو بولو اس کے حصے کیسے کرتے


پانی کو بازار بنا کر
فوجی کو اوزار بنا کر
ہر شے کو بیوپار بنا کر
پشتوں نے تاروں کو کھینچا
ہم نے بھی نفرت سے سینچا


پر اگر ہم سرحدوں پر پیڑ اگاتے