ابھی وہ رابطہ ٹوٹا نہیں ہے
ابھی وہ رابطہ ٹوٹا نہیں ہے
مسلسل حال جو پوچھا نہیں ہے
بتا دوں زیست اس کی فکر میں ہی
مگر افسوس وہ رشتہ نہیں ہے
کسی صحرا میں ڈوبی ہوں کہیں میں
کسی سے اب مجھے خطرا نہیں ہے
دیے دنیا نے کتنے زخم مجھ کو
مگر آنکھوں میں اک قطرہ نہیں ہے
ہمارے پاس بس تم ہی نہیں ہو
وگرنہ پاس جاناں کیا نہیں ہے