اب مسافت میں تو آرام نہیں آ سکتا

اب مسافت میں تو آرام نہیں آ سکتا
یہ ستارہ بھی مرے کام نہیں آ سکتا


یہ مری سلطنت خواب ہے آباد رہو
اس کے اندر کوئی بہرام نہیں آ سکتا


جانے کھلتے ہوئے پھولوں کو خبر ہے کہ نہیں
باغ میں کوئی سیہ فام نہیں آ سکتا


ہر ہوا خواہ یہ کہتا تھا کہ محفوظ ہوں میں
بجھنے والوں میں مرا نام نہیں آ سکتا


میں جنہیں یاد ہوں اب تک یہی کہتے ہوں گے
شاہزادہ کبھی ناکام نہیں آ سکتا


ڈر ہی لگتا ہے کہ رستے میں نہ رہ جاؤں کہیں
کہلوا دیجئے میں شام نہیں آ سکتا