آپ کے دل کو مرے دل سے کہیں پیار نہ ہو

آپ کے دل کو مرے دل سے کہیں پیار نہ ہو
زندگی میری طرح آپ کی دشوار نہ ہو


ماننے سے مری ڈر ہے انہیں انکار نہ ہو
یہ مری عرض تمنا کہیں بیکار نہ ہو


شوق سے ربط محبت کو بڑھائیں لیکن
حد سے بڑھ کر یہ محبت کہیں آزار نہ ہو


زندگی رشک کے قابل ہو محبت میں اگر
دل کی ہر بات پہ اقرار ہو انکار نہ ہو


میرے ارمانوں کی دنیا کا خدا حافظ ہو
آپ کے دل میں اگر جذبۂ ایثار نہ ہو


عیش چومے گا قدم رنج کے دن ٹلنے دے
میرے دل ان کی محبت سے تو بیزار نہ ہو


زندگی یوں ہی بھٹکتی رہے منزل کے لئے
ایک سے ایک کو دنیا میں اگر پیار نہ ہو


ہجر کے اب تو تصور سے ہی دم گھٹتا ہے
میں تو مر جاؤں جو پہلو میں مرے یار نہ ہو


میں سمجھتا ہوں وفادار محبت اس کو
جو محبت میں وفاؤں کا طلب گار نہ ہو


ربط کی چاشنی کا کرکرا ہو جائے مزہ
لطف آمیز محبت میں جو تکرار نہ ہو


اس پہ ہوتے ہیں زمانے کے کرم اے افضلؔ
اک ذرا سے جو کرم کا بھی روادار نہ ہو