آنکھوں سے پلکوں تک جو دو رستہ تھے
آنکھوں سے پلکوں تک جو دو رستہ تھے
ان رستوں میں کتنے دریا پڑتے تھے
اور اس سے بھی رستا تھوڑا آسان ہوا
خواب میں ہم نے سارے جنگلے دیکھے تھے
گھوم رہا تھا اک مجنوں بن وحشت کے
سارے صحرا میں اس کے ہی چرچے تھے
وقت تھا اس کی رخصت کا اور لیٹ تھی میں
گاڑی کے سارے ڈبے بھی اک سے تھے
ایک مکمل منظر تھا اس منظر میں
وہ تھا اور دو چار پرندے بیٹھے تھے