آ گئی فصل نو بہار دشت میں وہ ہوا چلی

آ گئی فصل نو بہار دشت میں وہ ہوا چلی
سر پہ ہوا جنوں سوار عقل پیادہ پا چلی


باغ سے جب ہوا چلی میکدے سے گھٹا چلی
دل کی کلی کھلا چلی دل کی لگی بجھا چلی


تو نے نہ آ کے دید کی بیٹھ کے گھر میں عید کی
لاش ترے شہید کی جانب کربلا چلی


واہ رے دورۂ شراب خانقہیں ہوئیں خراب
جھوم رہے ہیں شیخ و شاب اب کی عجب ہوا چلی


شور اٹھا جو آہ کا صبر و قرار اڑ چلا
قافلہ میں بجا درا ہونے لگی چلا چلی


ساقی و رند بادہ کش اور پکاریں العطش
آتے ہیں سب کو غش پہ غش آج شراب کیا چلی


قدرؔ یہ فوج جب چڑھی ٹوٹے گی قلب کی گھڑی
ناز بڑھا ادا بڑھی غمزہ چلا حیا چلی