کیا کیا اے عاشقی ستایا تونے

کیا کیا اے عاشقی ستایا تونے
کیسا کیسا ہمیں کھپایا تونے
اول کے سلوک میں کہیں کا نہ رکھا
آخر کو ٹھکانے ہی لگایا تونے