ذہن اور دل میں فاصلا ہی رہا سعید الزماں عباسی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ذہن اور دل میں فاصلا ہی رہا وقت زخموں سے کھیلتا ہی رہا عمر بھر احتیاط کے با وصف ہم پہ الزام کم نگاہی رہا ہم جسے درد آشنا سمجھے عمر بھر صورت آشنا ہی رہا خط ابیض نظر کا دھوکا تھا شب کا انجام تو سیاہی رہا