ذرا یہ کام میرے مہرباں کر

ذرا یہ کام میرے مہرباں کر
خموشی کو کبھی اپنی زباں کر


میں اپنے آپ سے چھپ سی گئی ہوں
کبھی آ کر مجھے مجھ پر عیاں کر


ارے درد جدائی ملتجی ہوں
مرے دل میں اتر مجھ میں مکاں کر


طبیعت مضمحل رہنے لگی ہے
کسی کا حال مجھ سے مت بیاں کر


دل و جاں پر گزر جائے قیامت
ستم مجھ پر نہ یوں درد نہاں کر


دعا دے گی تجھے دل سے دعاؔ بھی
بھروسا اس پہ تھوڑا بد گماں کر