یہ دلی

صدیوں کی حکایت کا کردار ہے دلی
تاریخ کے فن کار کا شہکار ہے دلی


تہذیب و تمدن کا روایات کا مرکز
اقلیم وفا قبلۂ اقدار ہے دلی


قرنوں کی ثقافت ہے یہاں اب بھی ہمکتی
ہر دور کا گہوارۂ آثار ہے دلی


اجڑی ہے کئی بار تو ابھری ہے کئی بار
اے گردش دوراں ترا آکار ہے دلی


محبوب ہے ہر زاویۂ نقد و نظر کی
وہ شوخ وہ طناز وہ طرار ہے دلی


یہ میرؔ کا غالبؔ کا یہ مومنؔ کا وطن ہے
اردوئے معلیٰ کا علم دار ہے دلی


یہ ذوقؔ‌ و ظفرؔ دردؔ کے نغمات کی دھرتی
اور داغؔ سے بلبل کا چمن زار ہے دلی


کیفیؔ و منورؔ سے کئی اہل زباں کا
خمخانۂ سر مستئ اشعار ہے دلی


ہر صبح یہ آہنگ ہے ناقوس و اذاں کا
ہر شام کئی ساز کی جھنکار ہے دلی


جمنا کے کناروں پہ لئے حسن تناسب
تصویر جواں غار و براں غار ہے دلی


لمحوں میں سمیٹے ہوئے برسوں کی مرادیں
اک پیکر‌ صد شوخئ رفتار ہے دلی