یاد

نرم ریشم کی طرح بنی خامشی
جا بہ جا پھر مسکنے لگی
جسم کے آشیانوں سے طائر اڑے
گرم تازہ لہو میں نہا کر پروں کو جھٹکنے لگے
دیر تک رنگ اڑتا رہا