یاد کرنے سے پہلے بھلانا پڑا

یاد کرنے سے پہلے بھلانا پڑا
یہ زہر تھا مگر آزمانا پڑا


جان کر بھی کے ہے تیرگی بد بری
جان کر بھی اسے گدگدانا پڑا


راہ بر کے ذہن کو سمجھنے ہمیں
راہزن کے محلے میں جانا پڑا


اب ہنسی آ رہی ہے کہ کس کے لئے
ہائے کس کے لئے مار کھانا پڑا


آپ تو سر ٹکا کر کے چلتے بنے
اور یوں ہی رہا پھر یہ شانہ پڑا


زندگی زندگی زندگی زندگی
اس بری نظم کو گنگنانا پڑا


دوزخی میں رلائی تو لکھی ہی تھی
پر غضب یہ ہوا مسکرانا پڑا