یا فقیری ہے یا کہ شاہی ہے

یا فقیری ہے یا کہ شاہی ہے
عشق میں دونوں رو سیاہی ہے


اس طرح اس کو موت دے یا رب
زندگی میری جس نے چاہی ہے


اپنا دکھلا دے گوشۂ دستار
گل کو دعوئ کج کلاہی ہے


کیوں کے اس پر نہ اے رضاؔ مریے
خوب صورت اور سپاہی ہے