ہے یہی میری نماز

نماز عصر کی جماعت کیلئے جونہی تکبیر شروع ہوئی،میرے برابر میں کھڑا شخص پیچھے ہٹا اور آخری صف میں جا کر کھڑا ہو گیا۔

میں نے کن اکھیوں سے اسے حیرانی سے دیکھا۔ پھر امام کے اللہ اکبر کے ساتھ ہی نماز شروع ہو گئی۔ نماز میں بار بار میرا خیال بھٹک کر اس کی طرف چلا جاتا تھا کہ وہ کون ہے اور اس طرح کی حرکت کا کیا مطلب ہے!!! اس کی حرکت میرے لیے ناقابل فہم تھی۔ نماز ختم کر کے امام صاحب نے دعا مانگی۔دعا کے اختتام پر میں فوراً اس کی طرف لپکا، وہ ابھی بھی دعا مانگنے میں مشغول تھا۔تیس سال کے لگ بھگ عمر ، بالکل واجبی سی شکل و صورت ، تھوڑی سی بڑھی ہوئی داڑھی جیسے کچھ دنوں سے شیو نہ کرائی ہو۔ ایک دو جگہ سے تھوڑے سے پھٹے ، سلوٹوں سے بھرپور مگر دھلے ہوئے سادہ سے کپڑے پہنے وہ آنکھیں موند کر بڑے خشوع و خضوع سے دعا مانگ رہا تھا۔

میں اس کی دعا ختم ہونے کا انتظار کرنے لگا۔

 تھوڑی دیر بعد اس نے دعا ختم کی اور اٹھنے لگا تو میں نے السلام علیکم کہتے ہوئے مصافحہ  کیلئے ہاتھ بڑھا دیا۔

"وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ۔"اس نے مصافحہ کرتے ہوئے سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھا۔

"کیا نام ہے آپ کا؟ "میں نے گفتگو شروع کرنے کیلئے پوچھا۔

"میرا نام انور ہے جی۔"

"کیا کام کرتے ہیں آپ؟"

:مزدوری کرتا ہوں جی۔ پچھلی گلی میں ایک کوٹھی بن رہی ہے اس پر۔"

"مگر تمہارے کپڑے تو دھلے ہوئے ہیں۔"میں نے پوچھا۔۔۔

"وہ جی صاف کپڑے گھر سے ساتھ لاتا ہوں نماز کیلئے۔" اس نے وضاحت کی

"بہت اچھی بات ہے انور بھائی۔مزدوری تو اللہ تعالی کو بہت پسند ہے اور ہاتھ سے کمانے والا تو اللہ کا دوست ہوتا ہے۔"

میں نے بات آگے بڑھانے کی غرض سے کہا۔

"ہاں جی صاحب، بس اللہ راضی ہو جائے اس سے بڑی بات اور کیا ہو گی۔" وہ میرا شائستہ لب و لہجے سے کچھ مطمئن ہوتے ہوئے بولا۔

"انور ایک بات پوچھوں سچ سچ بتاؤ گے ناں۔"میں نے اصل موضوع کی طرف آتے ہوئے کہا۔

"پوچھو صاحب جی۔"وہ تھوڑا پریشان ہو کے بولا

"جب نماز کیلئے تکبیر شروع ہوئی تو تم پچھلی صف میں کیوں چلے آئے؟؟؟"

"چھوڑیں صاحب۔ یہ میرا اور اللہ کا معاملہ ہے"

انور نے نظریں نیچی کرتے ہوئے آہستہ سے کہا

"بتا دو انور ، شاید اس میں میرے لیے کوئی سبق ہو"۔میں نے اصرار کرتے ہوئے کہا۔

میرے مسلسل اصرار  پر تھوڑی سی پس وپیش کے بعد اس نے کہا :" اس میں سبق شبق تو کوئی نئیں ہے صاحب جی، بس بات اتنی ہے کہ ہم بہت گنہگار لوگ ہیں اور رب کے حضور جانے والی سواری کی فرنٹ سیٹ کے قابل نہیں ہیں۔ آگے نیک لوگ ہونگے تو ان کے صدقے ہماری حاضری بھی قبول ہو جائے گی۔"

پھر اس نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ، "صاحب جی ویسے بھی میری وجہ سے پانچ نمازیوں کو زیادہ ثواب ملا ہے تو مجھے اس بات کی بھی بھی حد خوشی ہے۔"وہ کس طرح ؟ "

 میں نے حیرت سے پوچھا۔

"وہ جی میں نے اپنے محلے کے مولبی (مولوی) صاحب سے سنا ہے کہ باجماعت نماز میں آگے والی صف کا ثواب زیادہ ملتا ہے پھر اس سے پیچھے والی صفوں کا اسی ترتیب سے کم ہوتا جاتا ہے۔ تو میں پہلی سے چھٹی صف میں آیا تو ہر صف سے ایک ایک بندہ آگے گیا ۔ تو ان کو ثواب زیادہ ملا ناں!!!!!!

اس نے تائید طلب معصوم نظروں سے میری طرف دیکھا۔۔۔

میں اس کی پیش کردہ توجیح  پر انگشت بدنداں بس اسے ہی تکے جا رہا تھا کہ اس طرح کا خیال میرے دل میں تو کبھی نہیں آیا حالانکہ مجھے بھی اس بات کا پتا تھا۔۔۔۔

پھر اچانک میرے ذہن میں ایک سوال آیا۔

"انور یہ بتاؤ کہ تم پہلے ہی پچھلی صف میں کھڑے کیوں نہیں ہو گئے؟؟؟؟"

وہ جی میں جب آیا تو مولبی (مولوی) صاحب کے علاوہ کچھ ہی آدمی موجود تھے اس لیے اُس صف پہ کھڑے ہو کے سنتیں ادا کیں۔۔۔۔

"اچھا صاحب اب میں چلتا ہوں مستری صاحب میرا انتظار کر رہے ہو نگے۔" یہ کہہ کر وہ اٹھا، مصافحہ کیا اور چل دیا۔۔۔۔

میں جاتے ہوئے انور کی پشت کو دیکھ رہا تھا کہ سیدھے سادھے سے نظر آنے والے نوجوان کا باطن کتنا روشن ہے۔ وہ کتنا سچا اور اللہ سے ڈرنے والا نوجوان ہے۔۔

اسے دیکھ کر سورہ الرحمن کی آیت نمبر چھیالیس بار بار میرے دل و دماغ میں گھوم رہی تھی

وَلِمَن خَافَ مَقامَ رَبِّہِ جَنّتَانِ ¤

(ترجمہ) اور جو اپنے رب کے حضور قیام سے ڈرے، اس کیلئے دو جنتیں ہیں۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کاش ہم بھی انور مزدور کی طرح پاکیزہ دل اور سوچ لیے رب کے حضور حاضری دیا کریں تو ہماری بھی کایہ پلٹ جائے۔ پھر ہمیں مزدوری بھی کرنی پڑے تو شکوہ کے بجائے حرفِ تشکر ہی ہماری زبان سے ادا ہو۔۔۔