وہ بیج کوئی بتا دے کہاں سے لانا ہے

وہ بیج کوئی بتا دے کہاں سے لانا ہے
مجھے تو باغ محبت کا اک اگانا ہے


وہ جس کے پھول بکھیریں فضا میں پیار ہی پیار
ہر ایک پھول کو گھر گھر میں لے کے جانا ہے


زمین والوں پہ کیسا یہ وقت آیا ہے
کہ آسمان بھی حیراں ہے کیا زمانہ ہے


ہم اپنی بات خود اپنے ہی دل سے کہہ لیں گے
یہ بات بات پہ احسان کیا اٹھانا ہے


پھر ان کا جرم ہمارے حساب میں آیا
الٰہی اور ہمیں کتنا آزمانا ہے


انہیں بھی دعویٰ بے چارگی بہت ہے مگر
ہمیں بھی آج انہیں آئنہ دکھانا ہے


مرا عدو مرے قدموں میں ڈھیر ہو جاتا
یہ معجزہ مرے مالک تجھے دکھانا ہے