ورنہ بے معنی و بے کار گنے جائیں گے
ورنہ بے معنی و بے کار گنے جائیں گے
شکر ہم تیرے طرف دار گنے جائیں گے
ہم پہ وہ دھوپ ابھی ٹھیک سے نکلی ہی نہیں
ہم جہاں سایۂ دیوار گنے جائیں گے
روز کچھ خواب بناتا ہے انہیں توڑتا ہوں
ان میں سے ٹھیک تو دو چار گنے جائیں گے
اس قدر آپ نے رکھا ہے ہنسی کو ارزاں
کل کلاں آپ بھی بازار گنے جائیں گے
آپ بھی خوش نظر آتے ہیں کہ کچھ غم ہی نہ ہو
آپ بھی مجھ سے اداکار گنے جائیں گے
آپ کے گننے کے انداز سے لگتا ہے کہ جلد
جو ہیں اس پار وہ اس پار گنے جائیں گے
وہ بھی دن آئے گا دو ہاتھ چھویں گے ہم کو
اور ہم بھی گل و گلزار گنے جائیں گے
آپ بھی کھولتے پھرتے ہیں پرانی گرہیں
ایک دن آپ بھی غدار گنے جائیں گے