اوٹ پٹانگ الم گلم جانے کیا کیا ہے

اوٹ پٹانگ الم گلم جانے کیا کیا ہے
اب جس کے جو جی آتا ہے بک دیتا ہے


چھینا جھپٹی نوچ کھسوٹ اور دھینگا مستی
عشق ہے عشق میں یہ سب تو چلتا رہتا ہے


کس نے ایسے پاؤں پسارے ذہن و دل میں
جال اب لفظوں کا کافی چھوٹا پڑتا ہے


ڈھکے چھپے کا قائل نہ تو میں نہ وہ
ہم نے اک دوجے پر خود کو کھول دیا ہے


نا چمکارا نا پھسلایا نا دانے ڈالے
بیٹھے بٹھائے بھی تو ٹانکا بھڑ سکتا ہے