اس نے دیکھا تھا عجب ایک تماشا مجھ میں

اس نے دیکھا تھا عجب ایک تماشا مجھ میں
میں جو رویا تو کوئی ہنستا رہا تھا مجھ میں


میری آنکھوں سے خبر جان نہ لی ہو اس نے
کوئی بادل تھا بہت ٹوٹ کے برسا مجھ میں


جھانکنے سے مری آنکھوں میں سبھی ڈرنے لگے
جب سے اترا ہے کوئی آئینہ خانہ مجھ میں


کیا ہوا تھا مجھے کیوں سوچتا تھا اس کے خلاف
ورنہ اس کو تھا عجب ایک عقیدہ مجھ میں


ساتھ ساتھ اس کے میں خود روتا رہا تھا اس شام مگر
اس کو دیتا جو دلاسہ وہ نہیں تھا مجھ میں