اس کو جانے دے اگر جاتا ہے

اس کو جانے دے اگر جاتا ہے
زہر کم ہو تو اتر جاتا ہے


پیڑ دیمک کی پذیرائی میں
دیکھتے دیکھتے مر جاتا ہے


ایک لمحے کا سفر ہے دنیا
اور پھر وقت ٹھہر جاتا ہے


چند خوشیوں کو بہم کرنے میں
آدمی کتنا بکھر جاتا ہے