اس گھڑی کچھ تھے اور اب کچھ ہو

اس گھڑی کچھ تھے اور اب کچھ ہو
کیا تماشا ہو تم عجب کچھ ہو


مجھ کو کچھ دل پر اختیار نہیں
تمہیں اس گھر کے اب تو سب کچھ ہو


کچھ نہیں بات تس پہ یہ باتیں
قہر کرتے ہو تم غضب کچھ ہو


بہت کی شرم تھوڑی سی پی کر
اس کے رکھتا ہوں لب پہ لب کچھ ہو


عشق بازی نہیں رضاؔ بازی
پہلے جاں بازی کیجے جب کچھ ہو