ان کی باتوں کو تولتا ہوں میں

ان کی باتوں کو تولتا ہوں میں
پھر زباں اپنی کھولتا ہوں میں


کیوں نہ میٹھا ہو نیم نفرت کا
پیار کا رس جو گھولتا ہوں میں


دوش دینے سے پہلے اوروں کو
عیب اپنا ٹٹولتا ہوں میں


سامنا آندھیوں کا کیا کرتا
جب ہواؤں سے ڈولتا ہوں میں


مارنا ڈنک میری فطرت ہے
اس لئے کچھ بھی بولتا ہوں میں