اداس رات کو مہکائیں کوئی چارا کریں

اداس رات کو مہکائیں کوئی چارا کریں
خیال یار کو خوشبو کا استعارا کریں


بلا کی تیرگی ہے چشم ماہ کو سوچیں
شعاع خواب طرح دار کو ستارا کریں


مہک رتوں کی بلائے تصرفوں کی طرف
کٹیلے تار مگر اور ہی اشارا کریں


خزاں کے دن کسی پیلے پہاڑ جیسے دن
شگفت گل تری امید پر گزارا کریں


ہمارے عشق کے سرخاب پر وہ اترائے
حواس جاں میں ہم اس کی نظر اتارا کریں


ترا ہی نام نکلتا ہے ہر طریقے سے
کسی بھی طرح محبت کا استخارا کریں


یہ دشت و خار یہ شہر و گلاب سب تیرے
شبانہ روز ترے لطف کو نہارا کریں