تو زبان دہلی و لاہور کا پروردگار

تو زبان دہلی و لاہور کا پروردگار
میں سکوت گلگت و اسکر دو پارہ چنار


بکریاں روز ازل سے کوہ کی رستہ شناس
اے سنہری زین والے نقرئی رتھ کے سوار


گلشن اظہار کے دو خسرو و سرمست پھول
رنگ سے روشن زمین ہند از تا کوہسار


یار ہم دو مختلف دنیاؤں کے تشریح گر
تو کسی فرقے کا شاعر میں لسان کردگار


انگلیوں میں روشنی دیتے زمرد کے چراغ
مرمریں بازو کا حلقہ سرخ یاقوتی حصار


روشنی تاریک رستے سے زمیں تک آ گئی
بیج کو شوق نمو نے کر دیا ہے آشکار