تو وہ ہندوستاں میں لالا ہے

تو وہ ہندوستاں میں لالا ہے
جس کا داغی غلام لالا ہے


ہاتھ وحشت سے روک اے مجنوں
پاؤں پڑتا ہر ایک چھالا ہے


بے مے و نان ہوں میں وہ غیروں سے
ہم پیالہ ہے ہم نوالا ہے


دل ہر شیخ و برہمن ہے جدا
کہیں مسجد کہیں شوالا ہے


اس کے آنے سے تن میں جان آئی
دم آخر لیا سنبھالا ہے


چپ رہوں کیا میں صورت ناقوس
دل ہے شق جب لبوں پہ نالہ ہے


کیوں نہ سمرن پڑھے بشر اے شادؔ
آدمی ہڈیوں کا مالا ہے