تو شاہ میرا ہے
کسی دن جب تھکن سے
چور ہو کر آؤں گی
پھر میں ترے در پر
ترے شانے پہ سر رکھ کر
میں سب رنج و الم اپنے
میں اپنی ساری مجبوری
میں اپنی ساری محرومی
پھر اشکوں کو بہاؤں گی
وہ میرا درد دکھ سارا
رگوں میں لاوا بن کر
جو ابلتا ہے
تو میرا سائیں ہے
اور شاہ میرا ہے
میں لفظوں کی بھکارن ہوں
یہ کاسہ خالی ہے میرا
مجھے خیرات لفظوں کی مرے سائیں
ذرا دینا
مرے کاسے کو بھر دینا