تمہاری آنکھوں میں گر نمی ہے تو زندگی ہے

تمہاری آنکھوں میں گر نمی ہے تو زندگی ہے
جو زندگی میں کوئی کمی ہے تو زندگی ہے


سکوت طاری جو ہو گیا تو تمام شد ہے
کوئی خموشی جو بولتی ہے تو زندگی ہے


کوئی خیال اور خواب نہ ہو تو اک خلا ہے
کہ سوچ پاگل بھٹک رہی ہے تو زندگی ہے


وہ چوٹ جو کہ کسی کو گھائل کیے ہوئے ہے
تمہارے دل پر اگر لگی ہے تو زندگی ہے


تمام حاصل تو زندہ رہنا نہیں گوارا
کہیں ذرا سی بھی تشنگی ہے تو زندگی ہے


جو موڑ آگے پڑا ہوا ہے وہ جا کے دیکھو
وہاں نئی راہ گر بنی ہے تو زندگی ہے


میں روز خود سے جھگڑ کے خود کو منا رہی ہوں
ہاں میری مجھ سے ٹھنی ہوئی ہے تو زندگی ہے