تمہارے بغیر

یہ ماہ و سال کی گردش یہ میری تنہائی
یہ زندگی کا سفر اور یہ آبلہ پائی
بہت حسیں ہے یہ منظر مگر تمہارے بغیر
مرے وجود پہ ہر دم ہے مردنی چھائی
اگرچہ عام ہے فطرت کا حسن ہر جانب
مرے لئے تو کشش اس میں ہے نہ زیبائی
یہ کائنات و کواکب یہ کہکشاں یہ شہاب
زمین کا یہ تسلسل فلک کی پہنائی
بلندی کوہ کی صحرا کی بے کراں وسعت
ندی کا شور ہو یا بحر کی ہو گہرائی
نشیب کوہ میں سبزے کا مخملیں بستر
شفق کا سرخ لبادہ گلوں کی رعنائی
جوار صحن گلستاں میں آہوؤں کا خرام
چمن میں شوخ عنادل کی نغمہ آرائی
شہ نجوم کی آمد کی دل پذیر خبر
نسیم صبح گلی کوچوں میں سنا آئی
کرن کا پھوٹنا مشرق سے با سحر ہنگام
سکوت شب میں ستاروں کی بزم آرائی
وہ میکدے میں سر شام مے کشوں کا ہجوم
پلائے جام وہ ساقی نے سب کی بن آئی
حسین رات کی صحبت صبا کی سرگوشی
عروس ماه چھپی بادلوں میں شرمائی
جہاں بھی حسن کی جلوه نمائياں دیکھیں
تمہاری یاد مری جان بے حساب آئی