ٹک تو محمل کا نشاں دے جلد اے صورت ذرا (ردیف .. ب)
ٹک تو محمل کا نشاں دے جلد اے صورت ذرا
کب تلک بھٹکے پھریں اب ہم سے دیوانے خراب
یہ بھی کچھ اندھیر ہے اب زلف تیرے درمیاں
گھر بسے شانے کا اور ہوں دل کے کاشانے خراب
دل تو خوں ہو بہہ گیا اور ہے جگر باقی سو اب
اس کی بھی حالت لگی ہم کو نظر آنے خراب
گھر بسے تو گھر میں کس کے جا بسا ہے بول اٹھ
مسجدیں ویراں ہیں تجھ بن اور صنم خانے خراب
شمع بھڑکا شعلہ اپنا آگ دے فانوس کو
کب تلک پھرتے رہیں گرد اس کے پروانے خراب
چپ ہو اب تو اے رضاؔ ان خاکیوں پر رحم کر
رونے سے تیرے ہوئے سب شہر و ویرانے خراب