تجھے ہم یاد ہر دم اے ستم ایجاد کرتے ہیں
تجھے ہم یاد ہر دم اے ستم ایجاد کرتے ہیں
یوں ہی اپنے دل ناشاد کو ہم شاد کرتے ہیں
بسا کر ایک دنیا آج رنج و یاس و حرماں کی
ہم اپنے دل کے ویرانے کو پھر آباد کرتے ہیں
اسیری سے ہمیں کچھ ہو گئی ہے ایسی انسیت
قفس سے چھوٹ کر بھی ہم قفس کو یاد کرتے ہیں
ہماری فطرت مردانہ کی تفریح ہوتی ہے
کرم کرتے ہیں ہم پر آپ گر بیدار کرتے ہیں