ٹھہرا پانی
چھل چھل کرتی
دھارا پانی کی
ذہن کو جیسے
آئینہ دکھائے
دم دم بڑھتی
جیون دھارا کا
بھرم بتائے
پر وقت جیسا
شیتل جل بھی
مٹھی میں سے
چھن جاتا ہے
خالی مٹھی
بھیگی بھیگی
یاد دلائے
شیتل جل کی
آس پاس
سب ٹھہرا ٹھہرا ہے
جیسے دھارا
جم سی گئی ہو
جیون جیسے
تھم سا گیا ہو
اس ٹھہرے ٹھہرے
گدلے پانی میں
خوف کی کالی کالی مچھلی
سب جیسے
میری ہی تاک میں
مردہ بنی ہوں
اور میں
ان کو زندہ کرنے کو
انجانے میں
سب کو خوش کرنے کو
اپنا آپ
کیسے گنوا دوں
جمی دھارا کے
گدلے پانی میں
اپنا عکس
کیسے ڈبو دوں