تیری مرضی نہ دے ثبات مجھے

تیری مرضی نہ دے ثبات مجھے
بے یقینی سے دے نجات مجھے


ان کی نظریں اٹھیں مری جانب
یاد ہے پہلی واردات مجھے


ہر بلا سے رہے گا تو محفوظ
اس سفر میں جو رکھ لے ساتھ مجھے


روز ملتا ہوں میکدے میں اسے
خوب پہچانتی ہے رات مجھے


میں تجھے جانتا ہوں ہرجائی
کیوں بتاتا ہے اپنی ذات مجھے


مجھ کو دیتی ہے ڈال ڈال ہوا
چھاؤں دیتے ہیں پات پات مجھے