تیری محفل میں ستارے کوئی جگنو لایا

تیری محفل میں ستارے کوئی جگنو لایا
میں وہ پاگل کہ فقط آنکھ میں آنسو لایا


مطلع جاں پہ کرن ایسی نمودار ہوئی
جیسے کوئی تری آواز کی خوشبو لایا


مجھ کو اک عمر ہوئی خاک میں تحلیل ہوئے
تو کہاں سے مری آنکھیں مرے بازو لایا


ان میں کوئی نہیں لگتا ہے شناسا چہرہ
رامؔ کس آئینہ خانہ میں مجھے تو لایا