تیرے ہاتھوں جو سرافراز ہوئے
تیرے ہاتھوں جو سرافراز ہوئے
ہم سے کس بات میں ممتاز ہوئے
کیا وہ دستک سے نہ کھل سکتے تھے
ہم پہ ٹھوکر سے جو در باز ہوئے
شام تک ان کا نشاں بھی نہ رہا
صبح جو محو تگ و تاز ہوئے
کیا بنیں گے وہ کسی کے ہم راز!
خود جو اپنے لیے اک راز ہوئے
کیا تمسخر ہے کہ راشدؔ ہم بھی
کچھ نہ ہونے سے سخن ساز ہوئے