تفکیر کو حروف کے سانچے میں ڈھال کے

تفکیر کو حروف کے سانچے میں ڈھال کے
الفاظ کو تو بخش عناصر جمال کے


تعریف تیری ایڑ ہو تنقید ہو لگام
صحرائے فکر میں اڑا گھوڑے خیال کے


بہر حیات میں ہیں حقیقت کے جو صدف
اشعار میں پرو تو یہ موتی نکال کے


ہے تیری جائیداد یہ حریت کلام
کر صرف اس متاع کو نہ رکھ سنبھال کے


شیرینیٔ حیات اور تلخییٔ تجربات
ہوں ذکر تیرے شعر میں ہجر و وصال کے


ظاہر تضاد زیست ہو تیرے کلام میں
چرچے غنا و فقر عطا کے وبال کے


ہو رفعت خیال تیری تا فلک انیسؔ
الفاظ اور معانی ہوں جوہر کمال کے