طبیب دیکھ کے مجھ کو دوا نہ کچھ بولا

طبیب دیکھ کے مجھ کو دوا نہ کچھ بولا
خدا کو سونپ دو اس کے سوا نہ کچھ بولا


رقیب جست مرا اس کے آگے کرتا ہے
سنو تو یارو کوئی آشنا نہ کچھ بولا


میں جس سے پوچھا نشاں اس پری کی منزل کا
وہ میرے منہ کے تئیں تک رہا نہ کچھ بولا


میں عرض کی نہیں تم مجھ سے بولتے ہو کیوں
وہ اتنا کہتے ہی سن ہو گیا نہ کچھ بولا