#اصلاح

انگریزی کا پوش اور ہے، اُردو کا پوش اور

  • ابو نثر(احمد حاطب صدیقی)
کتاب

جس شے سے کچھ ڈھانکا جائے اسے پوشش کہتے ہیں۔ غلاف ہی کو نہیں، لباس کو بھی پوشش کہا جاتا ہے۔ گاڑیوں کی نشستوں پر جو کپڑا چڑھایا جاتا ہے وہ بھی پوشش کہلاتا ہے۔ انسانی پوشش کو لکھنؤ والے پوشاک کہتے ہیں۔ ہم بھی کہنے لگے ہیں۔ نوراللغات کے مطابق پوشش کا لفظ غیر ذی روح یا حیوانِ مطلق کے لباس کے لیے مخصوص ہے۔ مگر دلّی کے مرزا غالبؔ نے حضورِ شاہ جو درخواست، اپنی تنخواہ بڑھانے کو بھیجی تھی اُس میں خود اپنے لیے بھی پوشش ہی کی حاجت ظاہر فرمائی تھی: " کیوں نہ درکار ہو مجھے پوشش ؛ جسم رکھتا ہوں،ہے اگرچہ نزار "

مزید پڑھیے

مغرب والوں کی چال میں آ کر ہم اپنی عظمت کی داستانوں کو نفرت آمیز کیوں سمجھ رہے ہیں؟

  • ابو نثر(احمد حاطب صدیقی)
کتاب

         اب سوال یہ ہے  کہ ظلم وستم، جوروجبر، زور،زبردستی، تعذیب و تشدد، درندگی وبہیمیت، وحشت وسنگ دلی اور جنگلی پن یاحیوانیت جیسے بامعنی الفاظ کی بکثرت موجودگی میں آپ کو کیا مار آئی ہوئی ہے کہ کسی کے جال میں پھنس کر، کسی کی چال میں آ کر بربروں کو بدنام کرتے پھریں؟

مزید پڑھیے

اپنی زبان اور اردو زبان کو بگڑنے نہ دیجیے

  • ابو نثر(احمد حاطب صدیقی)
اردو

قصہ مختصر یہ کہ اگر آپ اُردو میں صحافت کرنا چاہتے ہیں تو اُردو ہی کے الفاظ کو اُردو سے بے دخل کردینے پر کیوں تُل گئے ہیں؟ اُردو کے قارئین اور ناظرین کے سروں پر نامانوس انگریزی الفاظ کی بمباری کی مہم کیوں چلا رہے ہیں؟ ’بمباری‘ پر یاد آیا کہ جن انگریزی الفاظ کو اُردو نے اپنے مزاج کے مطابق ڈھال لیا ہے، یا جن انگریزی الفاظ کو جوں کا توں قبول کرلیا ہے مثلاً ریڈیو، ٹیلی فون، ٹیلی وژن اور جج وغیرہ اُن سے تعارُض نہیں۔ اسی طرح اسمائے معرفہ کا بھی ترجمہ نہیں کیا جاتا۔ فیس بک کو ’کتاب چہرہ‘ اور ٹوئیٹر کو

مزید پڑھیے