صبح کاذب میں ایک نظم

یہ سوچ کے دکھ ہوگا
کیوں رات گئے ہم نے
دروازہ کھلا رکھا
کس شخص کی چاہت میں
آنکھوں کی منڈیروں پر
اک دیپ جلا رکھا