سوچ کو کیسی اڑانیں مل گئیں
سوچ کو کیسی اڑانیں مل گئیں
آج تصویروں کو جانیں مل گئیں
انگلیوں نے حرف سارے پڑھ لئے
پتھروں کو بھی زبانیں مل گئیں
منہ سے نکلے بول قیدی ہو گئے
بے نشان لہروں کو تانیں مل گئیں
ہونٹ جب مجبوریوں نے سی دئے
ساری بستی کو زبانیں مل گئیں
میں محبت کا سمندر تھا مجھے
چاند نکلا تو اٹھانیں مل گئیں
روح میں جب کوئی تازہ غم کھلا
یوں لگا خوشیوں کی کانیں مل گئیں