شاید میں زندگی کی سحر لے کے آ گیا

شاید میں زندگی کی سحر لے کے آ گیا
قاتل کو آج اپنے ہی گھر لے کے آ گیا


تا عمر ڈھونڈھتا رہا منزل میں عشق کی
انجام یہ کہ گرد سفر لے کے آ گیا


نشتر ہے میرے ہاتھ میں کاندھوں پہ مے کدہ
لو میں علاج درد جگر لے کے آ گیا


فاکرؔ صنم کدے میں نہ آتا میں لوٹ کر
اک زخم بھر گیا تھا ادھر لے کے آ گیا