شام کیسی مرے آنگن میں اتر آئی ہے
شام کیسی مرے آنگن میں اتر آئی ہے
یاد ہے دل میں تری عالم تنہائی ہے
مجھ کو ہر داغ پہ دل کے یہ گماں ہوتا ہے
جیسے یہ داغ نہیں لالۂ صحرائی ہے
تجھ کو میں چاہتی ہوں اور مجھے معلوم ہے یہ
راز کھل جائے تو دونوں ہی کی رسوائی ہے
وہ سمجھتا ہے غزل جس کے لیے کہتی ہوں
میرے اشعار دل آویز میں گہرائی ہے