اشتراکیت، الحاد اور سرمایہ دارانہ نظام کے مد مقابل اسلام کے دو سپاہی

دونوں حضرات [علامہ اقبالؒ اور سید مودودیؒ)  بیسویں صدی میں اسلامی احیا کے صورت گر ہیں۔

 

اقبال ؒنے فکر اور جذبہ دونوں کو صحیح راہ پر لانے کی تاریخ ساز کوشش کی اور سید مودودیؒ نے اسلام کے حقیقی وژن کو مسکت عصری دلائل کے ساتھ پیش کرکے نئی نسل کو اسلام کا صحیح شعور دیا اور ان کو اسلام کے قیام کی جدوجہد کی انقلابی راہ بھی دکھائی۔ اس طرح نہ صرف فکری اور نظریاتی رہنمائی فراہم کی بلکہ اسلامی احیا کی جدوجہد کو برپا کرکے پوری امت کے لئے ایک روشن اور کشادہ شاہراہ  بھی کھول دی۔ سید مودودیؒ کی تحریریں زندہ اور جاوید اس لیے ہیں کہ ان کے پیچھے صرف فکر کی پختگی اور حسن خیال کے ساتھ بلاغت اور اعجاز کا کمال ہی نہیں بلکہ کردار کی عظمت اور قول و فعل کی یکسانی بھی کار فرما ہے۔ ایسی تحریر اور تقریر نہ صرف زندہ رہتی ہے بلکہ دوسروں کو زندگی دیتی ہے اور مخالفت کے طوفان بھی نہ اسے محو کرسکتے ہیں اور نہ محدود۔

 

پروفیسر خورشید احمد (ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن، اکتوبر 2021 )