سر رہ اب نہ یوں مجھ کو پکارو تم ہی آ جاؤ

سر رہ اب نہ یوں مجھ کو پکارو تم ہی آ جاؤ
ذرا زحمت تو ہوگی راز دارو تم ہی آ جاؤ


کہیں ایسا نہ ہو دم توڑ دیں حسرت سے دیوانے
قفس تک ان سے ملنے کو بہارو تم ہی آ جاؤ


بھروسا کیا سفینے کا کئی طوفان حائل ہیں
ہماری نا خدائی کو کنارو تم ہی آ جاؤ


ابھی تک وہ نہیں آئے یقیناً رات باقی ہے
ہماری غم گساری کو ستارو تم ہی آ جاؤ


شکیبؔ غم زدہ کو درد سے ہے اب کہاں فرصت
اگر کچھ وقت مل جائے تو پیارو تم ہی آ جاؤ