صنم سے محبت بھی بیزاریاں بھی
صنم سے محبت بھی بیزاریاں بھی
جنوں کوشیاں بھی ہیں ہوشیاریاں بھی
محبت کی دنیا محبت کا عالم
کہ ہشیاریاں بھی ہیں سرشاریاں بھی
کبھی صرف پتھر کبھی دیوتا ہے
ہیں خودداریاں بھی پرستاریاں بھی
محبت کے راز و نیاز اللہ اللہ
ہیں شکوے گلے بھی وفاداریاں بھی
ہے پر لطف منزل تو پر خار راہیں
کہ آسانیاں بھی ہیں دشواریاں بھی
جراحت بھی جاں بخش مرہم بھی دلکش
دل آزاریاں بھی ہیں غم خواریاں بھی
ذرا صنف نازک کی ہمت تو دیکھو
ہیں کمزوریاں بھی جگر داریاں بھی
ہے وعدوں میں لذت بہانوں میں جدت
وفائیں بھی ہیں اور جفا کاریاں بھی
محبت خطا بھی ہے عذر خطا بھی
پشیمانیاں بھی ہیں لاچاریاں بھی
حبیبؔ آدمی بھی عجب چیستاں ہے
محبت بھی ہے اور سیہ کاریاں بھی