ثمر سے پوچھ لو ذوق تراش کیسا ہے

ثمر سے پوچھ لو ذوق تراش کیسا ہے
وہ دل جو تم نے کیا قاش قاش کیسا ہے


کوئی تو ثقل گرا ہوگا بحر ساکت میں
وگرنہ پھر یہ دلی ارتعاش کیسا ہے


نہ تعزیت کی ضرورت نہ فکر غمزدگاں
حنوط جس نے بھی کی اپنی لاش کیسا ہے


نقوش مسلک و منہاج ہی بتائیں گے
وہ خوش مزاج ہے یا بد قماش کیسا ہے


حواس باختہ جس سے ہیں آسمان و زمیں
بتا وہ سانحۂ دل خراش کیسا ہے


وہ جی رہا تھا دعاؤں کے سخت نرغے میں
حصار ذات ہوا پاش پاش کیسا ہے


وجود اس کا تھا آئینۂ طلسماتی
وہ عکس جس نے کیا راز فاش کیسا ہے


قمار خانۂ دل میں خیال رنگیں سے
جو شخص کھیلتا رہتا تھا تاش کیسا ہے


کہیں تو وہ بھی تمہاری طرح نہ ہو راہیؔ
بتاؤ جس کی ہے تم کو تلاش کیسا ہے