سلمان رشدی کو ملعون کیوں قرار دیا جاتا ہے؟

جمعے کی صبح کروڑوں مسلمانوں کا دل دکھانے والا ، حضور اکرمﷺ  اورآپؐ کی ازواج مطہرات کی شان میں گستاخی کرنے والا ملعون شخص سلمان رشدی نیویارک کے ایک چوٹوکوا نامی ادارے میں شاید  انٹرویو  یا لیکچر کے لیے موجود  تھا۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق چوبیس سالہ ھادی ،  جس کا تعلق امریکہ کی ہی ریاست نیو جرسی سے تھا، بھاگتا ہوا سٹیج پر آیا اور رشدی پر چاقو سے حملہ کر دیا۔ پولیس کے مطابق ھادی نے اسٹیج پر موجود انٹرویو لینے والے ہینری ریس کو بھی زخمی کیا۔ رشدی کو فوری ہیلی کاپٹر کے ذریعے پنسلوانیاکے ہسپتال لے جایا گیا اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 75 سالہ رشدی اس وقت وینٹی لیٹر پر ہے۔ ممکنہ طور پر اس کی ایک آنکھ ضائع ہو جائے گی۔ حملے میں اس کے بازو کی نسیں بھی کٹی ہیں اور حملے میں اس کا جگر بھی زخمی ہے۔

Author Salman Rushdie Stabbed in the Neck Before a Lecture in Chautauqua,  NY – NBC Los Angeles - insideheadline

رشدی کو ملعون کیوں قرار دیا جاتا ہے؟؟

 سلمان  رشدی نے  1988 میں سیٹینک ورسز Satanic Verses نامی ناول شائع کروایا تھا۔ اس  ناول کے نام کو ہی ترجمہ کریں تو نعوذ باللہ  شیطانی آیات بنتا ہے۔ ناول میں اس  نے اپنے تخیلاتی  کرداروں کے ذریعے حضور ﷺ پر الزامات لگائے اور ان کی  ازواج مطہرہ کی شان میں بھی گستاخیاں کیں۔

سلمان رشدی کے اس ناول کے شائع  ہوتے ہی دنیا بھر میں احتجاج پھوٹ پڑے۔ 1989 میں ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنائی نے باقاعدہ فتویٰ جاری کیا جس میں اس ملعون شخص کے قتل کا حکم دیا لیکن برطانوی حکومت نے اسے فوری تحفظ دیا ۔

Who is Salman Rushdie? The writer who emerged from hiding - BBC News

سلمان رشدی نے فتوے  کے  بعد اپنے حالات پر تفصیلی مضمون 2012 میں نیویارک ٹائمز میں بھی لکھا۔ اس مضمون میں بھی اس نے اسی قسم کی باتوں کو دہرانے کی  کوشش کی تھی۔ اپنی صفائی پیش کرتے ہوئےاس مضمون میں اس نے اس نے ماضی کے مورخین کے ایسے چند حوالے بھی دینے کی کوشش کی جنھیں امت مسلمہ کی اکثریت نے کبھی قابل قبول نہیں سمجھا۔

سلمان رشدی، محقق یا ذہنی مریض:

سلمان رشدی جیسے افراد کے بارے میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ دراصل یہ لوگ بنیاد ی طور پر دماغی مریض ہوتے ہیں۔ سلمان رشدی اگر واقعی ایک محقق ہوتا تو وہ تاریخ اسلام سے ان روایات کو قبول کرنے کی بجائے ، جنھیں امت مسلمہ کی اکثریت رد کرتی ہے، ان روایات کو لیتا جنھیں جمہور کی قبولیت حاصل  ہے۔ لیکن دماغ کا فتور، دل کی سختی اور بدنیتی جب ایسے محقق کو اپنے قابو میں کرلیتی ہیں تو یہی شاخسانے پھوٹتے ہیں۔ اپنی شہرت  کے لیےلاکھوں کروڑوں انسانوں کے جذبات سے کھیلنا سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین جیسے لوگوں کا مشغلہ ہے   اور اسی لیے ان لوگوں کو مسلم مخالف قوتیں اپنے عزائم کے لیے بھی استعمال کرتی ہیں۔  لیکن یہ حقیقت ہے کہ امت مسلمہ اپنے نبیﷺ سے ایسے مضبوط انداز سے جڑی ہوئی ہے کہ اس کے سامنے اس طرح کے ناپاک اور ملعون لوگوں کا بس نہیں چلتا۔ اس سے بھی بڑھ کر جب خود اللہ تبارک وتعالیٰ نے ورفعنا لک ذکرک کا وعدہ کررہا ہے تو ان ملعونوں کی جسارتیں کیونکر حضور اکرمﷺ کی شان کو کم کرسکتی ہیں۔