سفر پر نکلو

سفر پر نکلو

 

سفر پہ نکلو، ورنہ تم نسل پرست بن کے رہ جاؤ  گے،

اور تم اسی ایمان و گمان کے دائرے میں مقید رہوگے

 کہ گویا صرف اور صرف تمہاری چمڑی کا رنگ ہی حق ہے۔

اور یہ کہ بس تمہاری ہی زبان رومانوی ہے،

اور یہ کہ بس تم ہی اولین تھے اور تم ہی اول  رہوگے۔

 

سفر پر نکلو

کیوں کہ اگر تم سفر نہیں کرتے

 تو تمہارے خیالات کو مضبوطی

 نصیب نہیں ہوسکےگی

اور تمہارے خیالات کی جھولی عظیم ترین نظریات سے لبریز نہ ہو سکےگی،

تمہارے خواب کمزور، ناتواں

 اور لرزتی ٹانگوں کے ساتھ جنم لیں گے،

اور پھر تمہارے یقین کا مرکز و محور  ٹیلی ویژن شو  ہی رہ جائیں گے،

یا پھر وہ لوگ کہ جو درندہ صفت دشمنوں کی ایجاد و کاشت کرتےہیں،

جو تمہارے ڈراؤنے خوابوں سے ہم آہنگ ہوں گے

تاکہ تم اگر جیو تو ایک گہرے خوف کے ساتھ۔

 

سفر پر نکلو

کیوں کہ سفر تم کو بغیر اس تفریق کے،

 کہ ہم کس ستارے کے باسی ہیں،

تمھیں ہر ایک کو صبح بخیر کہنے کی طاقت سے سرشار کردےگا،

 

سفر پر نکلو

کیوں کہ سفر اس فرق کے بغیر کہ ہم

کون کون سے اندھیرے اپنے دل میں لئے پھرتے ہیں،

ہر ایک کو شب بخیر  کہنے کی غنائیت سے سرفراز کردےگا۔

سفر پہ نکلو

ورنہ تمہارے  ایمان و نظر بجائے اس کے کہ تمہارے اندرونی مناظر کی سیر وتفریح سے لطف اندوز ہوں،

ایک ہی وسیع منظر کے قیدی رہیں گے۔

 

(اٹالین شاعر گایو آیون کے کچھ مصرعوں کا اردو میں مفہوم)