روداد جاں کہیں جو ذرا دم ملے ہمیں

روداد جاں کہیں جو ذرا دم ملے ہمیں
اس دل کے راستے میں کئی خم ملے ہمیں


لبیک پہلے ہم نے کہا تھا رسول‌ حسن
ہو کارزار عشق تو پرچم ملے ہمیں


آئے اک ایسا زخم جو بھرنا نہ ہو کبھی
یعنی ہر ایک زخم کا مرہم ملے ہمیں


دن میں جہاں سراب ملے تھے ہمیں وہاں
آئی جو رات قطرۂ شبنم ملے ہمیں


تم جیسے اور لوگ بھی ہوں گے جہان میں
یہ بات اور ہے کہ بہت کم ملے ہمیں


جب ساتھ تھے تو مل کے بھی ملنا نہ ہو سکا
جب سے بچھڑ گئے ہو تو پیہم ملے ہمیں


اور پھر ہمیں بھی خود پہ بہت پیار آ گیا
اس کی طرف کھڑے ہوئے جب ہم ملے ہمیں


جو عمر بھر کا ساتھ نبھاتا نہ مل سکا
ویسے تو زندگی میں بہت غم ملے ہمیں