روتا ہوا بکرا
وہی بکرا
مرا مریل سا بکرا
جسے ببلو کے بکرے نے بہت مارا تھا وہ بکرا
وہ کل پھر خواب میں آیا تھا میرے
دہاڑیں مار کر روتا ہوا
اور نیند سے اٹھ کر ہمیشہ کی طرح رونے لگا میں
خطا میری تھی
میں نے ہی لڑایا تھا اسے ببلو کے بکرے سے
اسے معلوم تھا پٹنا ہے اس کو
مگر پھر بھی وہ اس موٹے سے جا کر بھڑ گیا تھا
مری عزت کی خاطر
وہ بھی قربانی سے بس کچھ دیر پہلے
مگر پاپا تو کہتے ہیں وہ جنت میں بہت آرام سے ہوگا
وہاں انگور کھا کر خوب موٹا ہو گیا ہوگا
تو کیوں روتا ہے وہ خوابوں میں آ کر
وہ کیوں روتا ہے آ کر خواب میں یہ تو نہیں معلوم مجھ کو
مجھے تو یہ پتا ہے
وہ جب جب خواب میں روتا ہوا آیا ہے میرے
تو اگلے روز ببلو کو بہت مارا ہے میں نے