رونے والوں نے ترے غم کو سراہا ہی نہیں
رونے والوں نے ترے غم کو سراہا ہی نہیں
رات خوش رہ کے بھی کٹ سکتی ہے سوچا ہی نہیں
نہ کہیں ابر کا گھونگھٹ نہ ہوا کی پازیب
دن کئی دن سے ترے رنگ میں دیکھا ہی نہیں
تو بھی ان اجڑے دیاروں میں ہے میری مانند
ایسا لگتا ہے کہ تو نے مجھے دیکھا ہی نہیں
تجھ سے شکوہ بھی اگر ہو تو کوئی بات بھی ہو
آئنہ چھوڑ کے مجھ کو کوئی سمجھا ہی نہیں
اک یہ پتھر ہے کہ ٹھوکر سے بہت دور گیا
ایک یہ دل ہے کہ سینے سے نکلتا ہی نہیں
یوں تو اس راہ میں لہکے کئی آنچل لیکن
دل پہ وہ رنگ چڑھا ہے کہ اترتا ہی نہیں
بیٹھ رہئے بھی تو کیا راہ گزار شب میں
اب یہ رستہ تری آنکھوں سے گزرتا ہی نہیں