رجسٹروں میں کہاں غم شماری ہوتی ہے

رجسٹروں میں کہاں غم شماری ہوتی ہے
یہ کیفیت ہے جو چہروں پہ طاری ہوتی ہے


ہم ایسے لوگ بھی ناکام اسی میں ہوتے ہیں
وہ کام جس میں بہت جان ماری ہوتی ہے


کہ زخم بھول کے سب داد دینے لگتے ہیں
اس اہتمام سے تخریب کاری ہوتی ہے


کسی کا بھی نہیں ہوتا ہے صرف اپنے سوا
وہ شخص جس کی یہاں سب سے یاری ہوتی ہے


کبھی کبھار میں جی بھر کے اس کو دیکھتا ہوں
کبھی کبھار یہاں دھند طاری ہوتی ہے